محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

خیر کا ہر قرینۂ معروف

خیر کا ہر قرینۂ معروف
ہے ترے لطفِ خاص پر موقوف

اے ضیا بخشِ عالمِ امکاں !
قمرِ شوقِ دید ہے مکسوف

ایک نسبت سے ہیں میانِ شمار
ورنہ تھے ہم شمارۂ محذوف

وہ عطا تب بھی تھی طلب پرور
عرض جب تھی خیال میں ملفوف

غم گزیدانِ بے طرب کے لیے
ہے مدینہ ہی قریۂ مالوف

منتشر ہے زمانِ شوق و نشاط
المدد قبلۂ دلِ معطوف !

آپ جملہ کمال کے جامع
آپ جملہ جمال سے موصوف

ہم نہیں ہیں رہینِ حرفِ سوال
آپ پر حالِ دل ہے سب مکشوف

جسم رُودِ طواف میں شامل
دل مطافِ درود میں مصروف

مجھ کو مقصود خود سنبھالیں گے
مصطفیٰ، مجتبیٰ، رحیم و رءوف