محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

محبت

میں اِک دن سیر کو نکلا، مگر کیا دیکھتا ہوں میں
حسینہ مسکراتی ہے، چلو دل پھینکتا ہوں میں

نہ سوچا اُس گھڑی میں نے کہ کرنے جا رہا ہوں کیا؟
کسی انجان کو دل میں بسا کر پا رہا ہوں کیا؟

خدا بھی ایک ہے اپنا، یہ دل بھی ایک ہے اپنا
تو دل کیوں غیر کو دے دوں جو دکھلاٸے فقط سپنا

مرے دل میں محبت تھی، شرافت تھی، صداقت تھی
مگر مجھ کو نہ تھا اندازہ اب ہونی حجامت تھی

اچانک لات گھونسوں کی مرے تن پر ہوئی بارش
کہا میں نے یہی خود سے کہ لے تو اور کر خارش

اگر چہ دل میں ہے طوفان اب بھی وقت ہے عمران!
تو ہر خواہش کو کر قربان، رب ہوگا تِرا مہمان

شاعر: