محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

سوال:

علامہ اقبال کا ایک مصرعہ .. محبوس تھے اعراب میں قرآن کے آیات … یہاں قرآن کی آیات ہونا چاہیے تھا نا ؟
اقبال نے ایک اور جگہ بھی ایسا کیا ہے , کرامات کے بارے میں … کے کرامات ,,, بولا ہے , پورا مصرعہ ذہن میں نہیں۔

جواب:

جی بالکل آیات اور کرامات مؤنث ہی ہیں اور محبوس کے بعد بھی تھے کی جگہ تھیں ہونا چاہیے تھا، ممکن ہے یہ غلطی قصداً شامل کی ہو کہ یہ بات اس شعر میں “محمد علی باب” کے مقولے کے طور پر ہے جس کی غلطیوں پر اسی نظم کے گزشتہ اشعار میں بات کی گئی ہے۔

اور کرامات والا شعر یہ ہے:
رندوں کو بھی معلوم ہیں صوفی کے کمالات
ہر چند کہ مشہور نہیں ان کے کرامات

مگر اقبال ہی نے دوجگہ مؤنث بھی برتا ہے:

چہروں پہ جو سرخی نظر آتی ہے سر شام
یا غازہ ہے یا ساغر و مینا کی کرامات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندۂ آزاد خود اک زندہ کرامات

یہ بھی ممکن ہے شروع میں ایسے الفاظ مذکر بھی برتے جاتے ہوں۔