جب تلک وہ رہا مرا ہو کر
جب تلک وہ رہا مرا ہو کر
میں رہا اس کا آسرا ہو کر
مجھ سے بے دل تو وہ کبھی نہ تھا
چل پڑا ہے جو یوں خفا ہو کر
وہ سمجھ پاتا تو میرا ہوتا
میں اسی کا رہا گدا ہو کر
ہجر کا غم لگا کے مجھ کو وہ
مل رہا ہے کسے شفا ہو کر
میں سمجھتا رہا شفا اس کو
درد دے کر گیا دوا ہو کر
اس وفا کی سزا یہی ہو گی
دیکھتے ہیں ذرا فنا ہو کر
شاعر: