محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

درسی کتب میں زید کی کہانی:

نحومیر میں “زیدٌ قائمٌ” کہہ کر جس زید کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل بنایا گیا تھا اسے کچھ ہی عرصے بعد ہدایۃ النحو میں “زیدٌ کالاسد” کہہ کر شیر جیسا بہادر بنا ڈالا ، مگر بھلا ہو بدل الغلط کا جس نے “مررت بحمارٍ زیدٍ” میں زید کو گدھا کہہ کر فورا اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرلیا، پھر زید کی خوشی دیدنی تھی جب شرح تہذیب نے “زیدٌ عدلٌ” کہہ کر مبالغے کی انتہا کردی، زید کو چاہیے تھا کہ خود ہی خوشی سے مرجاتا مگر اسے اعتبار نہیں تھا، یہ اعتبار اسے سراجی کے اندر “ماتَ زیدٌ عن فلان و فلان” کی تھالی میں پیش کردیا گیا۔  حق مغفرت کرے، زید عجب آزاد مرد تھا۔ 🙂

طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

Copy Text Example