محبت میں لپٹی ردا چاہتا ہوں
محبت میں لپٹی ردا چاہتا ہوں
“مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں”
مُجسم بدن اب ہٹا دو یہاں سے
نہیں بُت کدہ میں! خدا چاہتا ہوں
یہ ممکن نہیں پر ہے دل کی تمنا
کہ تجھ سے تری میں وفا چاہتا ہوں
عیاں مت کرو اپنا حُسنِ نگارش
حِجابوں میں لپٹی حیا چاہتا ہوں
نہیں مجھ کو مطلب کسی سائباں سے
کہ بس ماں میں تیری دعا چاہتا ہوں
تُو ہے رُوبرُو دل ہے کوہِ گراں سا
ذرا ہٹ کہ تازہ ہوا چاہتا ہوں
نہ راشد خدا کی کبھی چاہ چاہی
تو پھر کیوں خدا سے خدا چاہتا ہوں