‘وحی’ اور ‘سعی’ جیسے الفاظ کا عربی عروضی وزن تو فاع ہی ہے، اردو میں ان کا مرکب استعمال بھی ایسے ہی ہوتا ہے جیسے ‘سعیِ لاحاصل’ اور ‘وحیِ متلو’ ، لہذا مرکبات میں تو انھیں فعو باندھنا سعیِ لاحاصل ہے، البتہ مفرد استعمال اردو میں ان کا متحرک الاوسط ہے، یہاں شاعر کی صواب دید پر چھوڑا جاسکتا ہے کہ چاہے تو فعو باندھے جوکہ مؤید بالتلفظ ہونے کے علاوہ ‘وجہ’ ، ‘قدر’ اور ‘طرح’ کا مقیس بھی ہے، یا پھر فاع باندھے جوکہ لفظ کا درست وزن ہے اور شعر کی موزونیت اس کی متحمل بھی ہے جیسے “سعی فرمائیں گے کیا”۔
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری