آؤ اب پھر سے چلیں ہم فارم ہاؤس دوستو!
جاکے کردیں دور ہر غم فارم ہاؤس دوستو!
آؤ پوچھیں بس میں ہم اک دوسرے کا حال چال
یوں ہمیں ملوائے باہم فارم ہاؤس دوستو!
شام چائے اور نمکو دے گا بن کر میزبان
اور شب مرغِ مسلَّم فارم ہاؤس دوستو!
اک طرف ہم ، دوسری جانب یہ پانچوں مشغلے
پانی ، کرکٹ ، مستی ، کیرم ، فارم ہاؤس دوستو!
کس عمل میں ہے صلہ رحمی ، خوشی ، تفریح سب
وہ عمل ، واللہ اعلم ، “فارم ہاؤس” دوستو!
خرچ ہوگی جو رقم ضائع نہیں جائے گی وہ
سب کریں عزمِ مصمّم “فارم ہاؤس” دوستو!
ہم پتھارے مارکر باتاں کریں گے ڈِھگلیاں
ہم سے مچوائے گا اودھم فارم ہاؤس دوستو!