ہے فقط تو ہی ، اور بشانِ اتم
ہے فقط تو ہی ، اور بشانِ اتم
ہیچ تر ہے مرا وجود و عدم
سوچتا ہی رہے تجھے یہ دل
اور لکھتا رہے تجھے یہ قلم
شعر کیا ہے؟ بیانِ موزوں تر
اور بیاں ہے بشر پہ تیرا کرم
آدمی کیا ہے ، کون ہے ، کیوں ہے؟
اے خدائے بہشت و عشق و غم
عشق ہے دل کا عین شق ہونا
غم ہے مجموعِ غائب و مرہم
تیری جنت بھی کتنی پیاری ہے
تیرا پیاروں سے پیار ہے پیہم
منقطع ان سے اب نہیں رہنا
ہے یہ مقطع اسامہ! پہلا قدم