محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

حالات کے بدلتے ہی عادت بدل گئی

حالات کے بدلتے ہی عادت بدل گئی
سنجیدہ ہو گیا میں شرارت بدل گئی

میرے بہت سے شوق ابھی رہتے تھے،مگر
ہر  چیز  مہنگی ہو گئی قیمت بدل گئی

پہلے پہل جو حال تھا سب یاد ہے مجھے
پھر اس کے ملتے ہی مری قسمت بدل گئی

اک وقت تھا ٹھہر کے ہمیں دیکھتے تھے لوگ
یہ ظاہری  سراپا  تو  غربت بدل گئی

صد شکر میری حُسن پری تیرے چھوتے ہی
میں کھلکھلا اٹھا مری رنگت بدل گئی

اور کیا مثال خوفِ خدا کی میں دوں تجھے
ہونے لگا  گناہ ، تو  نیت  بدل گئی

دکھ کیا ہو اس سے بڑھ کے جہاں میں فِداؔ کوئی
حالات  بگڑے  یاروں کی سنگت بدل گئی

شاعر: