محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

اردو زبان میں لکھی جانے والی بے شمار نعتیں اور نظمیں خوش الحانی سی پڑھی گئی ہیں ، متعدد نعت خوانوں نے ان نظموں کو مختلف طرزوں میں پیش کیا ہے ، اس کاوش میں بندے کی رسائی کے مطابق ایسی تمام پڑھی گئی مشہور نظموں اور نعتوں کو ان کے مخصوص اوزان کے تحت جمع کیا گیا ہے جس کے متعدد فائدے ہیں:

(1) شعراء اور نعت خوانوں پر یہ واضح ہوجائے کہ وزن اور طرز دو الگ الگ چیزیں ہیں۔

(2) مختلف طرزوں میں پڑھی گئی نعتوں اور نظموں کا مشترک وزن سامنے آجائے تاکہ انھیں ایک دوسرے کی طرزوں میں بھی حسبِ موقع پیش کیا جاسکے۔

(3) شاعر اپنی کاوش کے بارے میں نعت خوانوں کو یہ بتاسکے کہ یہ کس طرز میں ہے۔

بحر کے نام حروف تہجی کی ترتیب پر ہیں ، ہر بحر کا نام اور ارکان لکھنے کے بعد اس کے مطابق جو نظمیں اور نعتیں ہیں ان کا پہلا مصرع یا شعر یا نظم کا نام پیش کیا گیا ہے ، کسی بھی نعت یا نظم کی آواز سننی ہو تو نظم کا نام ، مصرع یا شعر رومن میں لکھ کر گوگل پر سرچ کرسکتے ہیں۔

بعض نظموں اور نعتوں میں فنی خامیاں بھی ہیں جنھیں یہاں نظر انداز کیا جارہا ہے۔

بحر جمیل مثمن سالم:
(مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن)
٭ اتر کے عرشِ بریں سے جس دم زمیں پہ اعلیٰ مقام آیا
٭ ازل کی خوشبو ہو جس میں پنہاں کوئی بتائے تو نام ایسا
٭ الٰہی! محبوبِ کل جہاں کو دل و جگر کا سلام پہنچے
٭ ربیعِ اول ، بہارِ اول ، جہاں پہ آئے تھے آقا مدنی
٭ کتابِ عظمت کے ہر صفحے پر خدا نے ان کا ہے نام لکھا
٭ مرا پیمبر عظیم تر ہے
٭ نبی کی سنت سے

بحر خفیف مسدس مخبوف:
(فاعلاتن مفاعلن فعلن)
٭ اے مدینے کے تاج دار! تجھے ، اہل ایماں سلام کہتے ہیں

بحر رجز مثمن سالم:
(مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن)
٭ اے ختمِ خیرِ انبیاء خیر البشر خیر الوریٰ

بحر رمل مثمن سالم:
(فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)
٭ آؤ لوگو! مصطفی کے پیار کی باتیں کریں
٭ اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم
٭ اللہ اللہ ہر زباں پر گونج کیسی ہے بقا
٭ پُر فضا ہے دل کا منظر سبز گنبد دیکھ کر
٭ پیکرِ صدق و صفا ، عجز و رضا امن و وفا
٭ تو ہے داتا ، تو ہے آقا ، تو مرا پروردگار
٭ دیوانِ علی سے حلیۂ مبارکہ
٭ عالمِ مے نوشیِ عشاق بھی کیا خوب ہے
٭ عید میلاد النبی ہے ، دل بڑا مسرور ہے
٭ کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کردیا
٭ کون ہے جو عظمتِ اسلام سے واقف نہیں
٭ میرے مالک! میرے آقا! اے مرے پروردگار!
٭ وادیِ یثرب اچانک نور میں نہلا گئی
٭ نور والا آیا ہے
٭ یا الٰہی تیرا مجرم تیرے در پر آگیا
٭ یا خدا! میری زباں پر مصطفی کا نام ہو
٭ یا رسول اللہ! ترے در کی فضاؤں کو سلام

بحر رمل مثمن مخبون محذوف:
(فاعلاتن فعِلاتن فعِلاتن فعِلن
٭ لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
٭ بخت خفتہ نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا
٭ اب یہ کہتا ہوں ، مدینے میں مجھے آنے دو
٭ تیری آنکھیں ، تری زلفیں ، ترا شانہ دیکھوں

بحر رمل مثمن مشکول مسکن / بحر رمل مثمن مشکول:
(مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن / فعِلات فاعلاتن فعِلات فاعلاتن)
٭ تری ہر ادا ہے پیاری ، تری شان خاکساری
٭ زلفِ نبی میں میں نے جو ہے قرار دیکھا
٭ سنو داستانِ مضطر ذرا دل پہ ہاتھ رکھ کر
٭ کوئی گفتگو ہو لب پر ترا نام آگیا ہے 
٭ مری آرزو محمد ، مری جستجو مدینہ
٭ مرے مصطفیٰ کا ہمسر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا
٭ ممتا کا آسماں ہے ، ماں مہرباں مری ماں
٭ میں چپ کھڑا ہوا ہوں ، دربارِ مصطفٰی میں 
٭ نہ کلیم کا تصور ، نہ خیالِ طورِ سینا
٭ ہر لمحہ ہم پہ یارب! ہے لطفِ عام تیرا
٭ یہ محبتیں ہیں میری ، مری ان سے یہ وفا ہے

بحر وافر مربع سالم:
(مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن)
٭ زمین و زماں تمھارے لیے

بحر کامل مثمن سالم:
(متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن)
٭ بلغ العلٰی بکمالہ ، کشف الدجٰی بجمالہ
٭ ترے پاک نام پہ اے خدا! مرا تن فدا ، مرا من فدا
٭ ترے لفظِ “کن” سے جہاں بنا ، تری شان جل جلالُہٗ
٭ مرے وردِ لب ہے نبی نبی مرا دل مقامِ حبیب ہے
٭ نہ کہیں سے دور ہے منزلیں ، نہ کوئی قریب کی بات ہے

بحر متدارک مثمن سالم:
(فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن)
٭ آپ شاہِ امم ، آپ خیر الوریٰ
٭ اے رسولِ خدا ، سرورِ انبیا
٭ اے رسولِ امیں ، خاتم المرسلیں
٭ اے وطن! دل کی دھڑکن میں شامل وطن!
٭ بالیقیں محترم ہیں سبھی انبیا
٭ جب سے میرا مدینہ وطن ہوگیا
٭ جس بشر کو ترا واسطہ مل گیا
٭ جشنِ آمدِ رسول اللہ ہی اللہ
٭ جو نبی سے مرے آشنا ہوگیا
٭ جھک گئی ہر جبیں ، کپکپائے قدم
٭ رحمتِ دو جہاں ، مونسِ انس و جاں
٭ ساعتِ آمدِ احمدِ مجتبٰی
٭ فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
٭ قلب کو اس کی رؤیت کی ہے آرزو
٭ گر طلب سے بھی کچھ ماسوا چاہیے
٭ کس سے مانگیں ، کہاں جائیں ، کس سے کہیں
٭ میرا کوئی نہیں آہ تیرے سوا
٭ میری نظروں میں تم ہو بڑے محترم
٭ میں بوقتِ سحر اک چمن میں گیا
٭ میں کہوں ، تم کہو ، جو نبی نے کہا
٭ ہم پہ کردے کرم تیرے بندے ہیں ہم
٭ ہم مدینے سے اللہ! کیوں آگئے

بحر متدارک مثمن مخبون:
(فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن)
(1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2)
(اس وزن میں کسی بھی 11 کو 2 کرسکتے ہیں)
٭ الصبح بدا من طلعتہ
٭ انوارِ نبی کے جلووں سے
٭ سرکارِ دو عالم کے دیکھو
٭ سرکارِ دو عالم کے رخ پر
٭ قرآں کی ہدایت بھول گئے
٭ کچھ اس کی خبر بھی ہو تجھ کو
٭ کچھ روز سے عشقِ احمد میں
٭ کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر
٭ میلاد کا موسم آیا ہے
٭ میں اپنے نبی کے کوچے میں
٭ وہ زلفِ معنبر صلِۤ علی

بحر متقارب مثمن سالم:
(فعولن فعولن فعولن فعولن)
٭ الٰہی! میں ہوں بس خطا کار تیرا
٭ جو گزری تری یاد میں زندگی ہے
٭ جہاں روضۂ پاکِ خیر الورٰی ہے 
٭ حرم کی مقدس فضاؤں میں گم ہوں
٭ زمیں آسماں میں ، مکاں لامکاں میں
٭ قدم ہے بلال! آج چلنے سے عاری
٭ کوئی مجھ سے پوچھے میں کیا مانگتا ہوں
٭ کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت
٭ مبارک محمد کا نقشِ قدم ہے
٭ مجھے بھی الٰہی! مدینہ دکھا دے
٭ مجھے مصطفیٰ کی محبت کی عطا کر
٭ محمد شفیع الورٰی بن کے چمکے
٭ محمد ہمارے بڑی شان والے
٭ میں نعتِ شفیعِ امم لکھ رہا ہوں
٭ نبی کے نواسے حسین ابن حیدر
٭ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا 
٭ ہمیں اپنی جاں سے ہیں پیارے صحابہ
٭ یہ حج و زیارت مبارک ہو تم کو

بحر متقارب مثمن اثرم مقبوض محذوف مضاعف:
(فعل فعول فعول فعول فعول فعول فعول فعَل)
(2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2)
(اس وزن میں کسی بھی 11 کو 2 کرسکتے ہیں)

٭ ان کی نظر میں جب سے میں ہوں ، رنج نہیں ، آلام نہیں
٭ تیرے سوا مقصود حقیقی کوئی نہیں ہے ، کوئی نہیں
٭ گمراہی کی دھوپ ڈھلی ہے ، ابرِ ہدایت چھایا ہے
٭ لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
٭ مدحت اس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حقدار بھی ہے
٭ ہر دن یوں ہی گزرے میرا ان کی نعت بنانے میں

بحر متقارب مسدس اثرم مقبوض مضاعف:
(فعل فعول فعول فعول فعول فعولن)
(2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 1 1 2 2)
(اس وزن میں کسی بھی 11 کو 2 کرسکتے ہیں)
٭ پتا پتا بوٹا بوٹا ذکر خدا میں کھویا

بحر متقارب مثمن اثرم مقبوض محذوف:
(فعل فعول فعول فعَل)
(2 1 1 2 1 1 2 1 1 2)
(اس وزن میں کسی بھی 11 کو 2 کرسکتے ہیں)
٭ لا الہ الا اللہ ، آمنا برسول اللہ

بحر متقارب مثمن اثلم:
(فعلن فعولن فعولن فعولن)
٭ لبیک یا حرم!

بحر متقارب مربع اثلم مضاعف:
(فعلن فعولن فعلن فعولن)
٭ پاکیزہ فطرت یہ پاک لشکر
٭ کعبے کی رونق ، کعبے کا منظر

بحر مجتث مثمن مخبون محذوف:
(مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن)
٭ حضور ایسا کوئی انتظام ہوجائے 
٭ خدا کا ذکر کریں ، ذکرِ مصطفی نہ کریں
٭ غلام کہتا ہے آقا تمھیں سلام سلام
٭ یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہے

بحرِ مشاکل مسدس مکفوف اخرم محذوف:
(فاع لاتن مفاعیل فعلن)
٭ سبز گنبد بسا ہے نظر میں ، باغ جنت کی حسرت نہیں ہے
٭ کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی ، میرے آقا نے عزت بچالی

بحر مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف:
(مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن)
٭ اللہ کے حبیب ہیں ، جرأت کے وہ نشاں
٭ پہلے عمل میں ان کے اثر پیروی کرو
٭ جب سے مرا حضور سے کانٹکٹ ہوگیا
٭ دیدارِ مصطفیٰ کے جو حق دار ہوگئے
٭ صورت کو دیکھتے ہی سبھی زخم بھر گئے
٭ عظمت کا آسماں ہیں صحابہ حضور کے
٭ لب پر درود ، دل میں خیالِ رسول ہے

بحر ہزج مثمن سالم:
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)
٭ بابِ تابندہ
٭ بیٹی کی شان
٭ جھپٹ لینا تو آتا ہے ، پلٹ جانا نہیں آتا
٭ خدا کی بندگی کا لطف ہرگز پا نہیں سکتے
٭ قصیدۂ “امی عائشہ”
٭ قصیدۂ حزنِ حسان بن ثابت
٭ قصیدۂ سفرِ طائف
٭ کبھی ہم تو اک دن جاکے بیت اللہ دیکھیں گے
٭ کوئی کیسے سمجھ پائے گا رتبہ سبز گنبد کا
٭ لکھا ہے اک ضعیفہ تھی کہ جو مکہ میں رہتی تھی
٭ مبارک باد اے لوگو! کہ ختم المرسلیں آیا
٭ محمد پر صحابہ کی طرح یارب! فنا کردے
٭ محمد کا نہ در ملتا تو دیوانے تو کہاں جاتے
٭ محمد مصطفی آئے ، بہار اندر بہار آئی
٭ نبی آتے رہے آخر میں نبیوں کے امام آئے
٭ نبی کے شہر میں جاؤں ، سکوں قلب میں پاؤں
٭ وصلی اللہ علی نورٍ کزو شد نورہا پیدا
٭ ہر اک مقصد میں اللہ کو پکارا تھا ، پکاریں گے

بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف:
(مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن)
٭ اس ربِّ دو عالم کی عطا سب کے لیے ہے
٭ اسلام کی بنیاد پہ یہ ملک بنا ہے
٭ اے خاصۂ خاصانِ رُسُل! وقتِ دعا ہے
٭ اے دشمنِ اسلام! خبردار خبردار
٭ اے دشمنِ محبوبِ خدا! لشکرِ شیطاں!
٭ اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کی
٭ پھر کفر نے سر اپنا اٹھایا ہے جوانو!
٭ پیغامِ صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے
٭ درپیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
٭ وہ جس کے لیے محفلِ کونین سجی ہے
٭ ہم سہہ نہ سکیں گے یہ جدائی ترے در کی
٭ ہو نعتِ بشر کیا کوئی شایانِ محمد

بحر ہزج مثمن اخرب:
(مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن)
٭ تقدیر سنورتی ہے ہر آن مدینے میں
٭ دربارِ رسالت کی کیسی وہ گھڑی ہوگی
٭ عالم ترا دیوانہ اے جلوۂ جانانہ!
٭ ہر لحظہ ہے رحمت کی برسات مدینے میں

بحر ہزج مثمن مقبوض:
(مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن)
٭ سنو فضا بدل چکی ہے ہر طرف نکھار ہے 

بحر ہزج مربع اشتر مقبوض مضاعف:
(فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن)
٭ اے مجاہدِ نبی! نعت گنگنائے جا

طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری