بند آنکھوں میں خواب کتنے تھے
بند آنکھوں میں خواب کتنے تھے
دشت جاں میں سراب کتنے تھے
لوحِ دل پر لکھے سوالوں کے
آئنوں میں جواب کتنے تھے
آج تک پوچھتا ہوں کانٹوں سے
ٹہنیوں پر گلاب کتنے تھے
شہر میں کوئی بھی نہ تھا تم سا
میرے جیسے جناب کتنے تھے
ہم نے جمشید جاری رکھا سفر
ورنہ رستے خراب کتنے تھے
شاعر:
جمشید پیٹر