جواب:
یہ شعر انسانی جذبات اور نوجوانی کی خوبصورتی کا اظہار ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ محبوب کی جوانی، حیا کی قبا سے چھلک رہی ہے، یعنی اس کے حسن و شباب کی شدت پردے میں نہیں رہ رہی، بلکہ ہر طرف نمایاں ہو رہی ہے۔ اب شراب (حسن) تو موجود ہے، بس کسی شرابی (حسن کے قدردان) کو جرأت کرنے کی دیر ہے۔