محمد اسامہ سَرسَری
Menu
فہرست
تازہ ترین
حالیہ کورسز
حالیہ پوسٹیں
اپنا مطالعہ وسیع کریں
ٹولز
گیمز
ایپس
اسناد
ادارہ شمس المکاتب
ڈونیٹ
محمد اسامہ سَرسَری
تعارف
کلامِ سَرسَری
تحریراتِ سَرسَری
سوالات جوابات
یوٹیوب چینل
کوائنز سیکشن
لاگ ان
آپ کا صفحہ
کوائنز خریدیں
کورسز خریدیں
طریقۂ استعمال
لاگ اِن ہونے کا طریقہ
کوائنز خریدنے کا طریقہ
اس ویب سائٹ کا مکمل ٹٹوریل
ایپ انسٹال کریں
لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
گوگل (قطعہ)
امیر خسرو کی غزل کا منظوم اردو ترجمہ
پہلے تو اپنے علم و ہنر کو تو عام کر ۔ غزل
آؤ، بتاؤں، کیا ہیں نفوسِ مقدَّسہ؟ ۔ منقبت
حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہا – منقبت
حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا – منقبت
وہ شخص میرے پاس بڑی دیر تک رہا ۔۔۔۔ غزل از محمد ولی صادق
خونی لبوں پہ کیسا ترستا سوال تھا ۔۔۔۔ غزل از محمد رمیز بٹ
دوری رہی، وصال کی حد تک نہیں گیا ۔۔۔۔ غزل از محمد حسنین سہیل
رکھتے ہیں آئنوں کو بہت ہی سنبھال کر ۔۔۔۔ غزل از مصعب شاہین
جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا ۔۔۔۔ غزل از میر تقی میر
ہر ذی حیات کا ہے سبب جو حیات کا ۔۔۔۔ غزل از میر تقی میر
تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا ۔۔۔۔ غزل از میر تقی میر
دشوار ہے زمیں پہ ۔۔۔۔ غزل از معدوم فیروزی
کالی سیاہ رات ۔۔۔۔ غزل از محمد وسیم آدر
کچے مکان ٹوٹ کے ۔۔۔۔ غزل از شاہد حسین استوری
لہجہ ہے تلخ جس کا ۔۔۔۔ غزل از امان زرگر
آغاز ہی میں ۔۔۔۔ غزل از یعقوب پرواز
فن ایسا ہو کہ ۔۔۔ غزل از فیاض ڈومکی
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ ۔۔۔۔ از محمد احمد زاہد
حالات کے بدلتے ہی ۔۔۔۔ غزل از عمر فدا
رخ دیکھ کر ہوا کا ہمدم بدل گئے
اب جنگ چھڑ چکی ہے، بتا کس طرف ہے تو ۔ غزل
سنیے