ہم سے ہوتا نہیں سفر تنہا
ہم سے ہوتا نہیں سفر تنہا
دل کا رہتا نہیں نگر تنہا
ہر طرف بھیڑ ہے جدھر دیکھو
اس جہاں میں نہیں بشر تنہا
ملنا جلنا بہت ضروری ہے
عشق ہوتا نہیں امر تنہا
خوف طاری ہے دل پہ جانے کیوں
لگ رہا ہے یہاں بشر تنہا
میرے جیون کا تم سہارا ہو
ہو رہی ہے ابھی گزر تنہا
شاعر:
احمد مسعود قریشی