محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

دل

کیا عجیب شے ہے دل
چاہتیں بھی بکھری ہوں
اس کے چاہے ہر جانب
پھر بھی ڈرتا رہتا ہے
اُن سے دُور جاتا ہے
عاشقی سے ڈرتا ہے

کیا  عجیب شے ہے دل
اعتبار کرتا ہے
جاں نثار کرتا ہے
دوست بھی بناتا ہے
خود بھی دوست بنتا ہے
دوستی سے ڈرتا ہے

کیا  عجیب شے ہے دل
ساتھ بھی نبھاتا ہے
ہاتھ بھی بڑھاتا ہے
آدمی سے مل کر یہ
آدمی بناتا ہے
آدمی سے ڈرتا ہے 

کیا  عجیب شے ہے دل
دل سے خوف کھاتا ہے
خود ہی دل دُکھاتا ہے
آپ روٹھ جاتا ہے
آپ  مان جاتا ہے
سادگی سے ڈرتا ہے

کیا  عجیب شے ہے دل
سادگی سے ڈرتا ہے
آدمی سے ڈرتا ہے
دوستی سے ڈرتا ہے
عاشقی سے ڈرتا ہے

زندگی سے ڈرتا ہے