مجھے پاگل بنا کر جانے والے!
دوانے پن سے جاں کیسے چھڑاؤں؟
مجھے پاگل بنا کر جانے والے!
طلب کی راہ میں مصروف کر کے
نہ جا ایسے رلا کر جانے والے!
بھلانے کا کہیں کچھ طے ہوا تھا؟
زبردستی بھلا کر جانے والے!
کلیجا منہ کو آیا ہے ، خبر ہے؟
مجھے خود سے جدا کر جانے والے!
تڑپ اٹھ کر صدائیں دے رہی ہے
جگایا کیوں جگا کر جانے والے!؟
کیا تو نے اجالوں میں چراغاں
محبت گھر جلا کر جانے والے!
تجھے مقصود ہے مخصوص رہنا
مجھے باور کرا کر جانے والے!
تصور کیا تری تصویر گھڑتا
غلط خاکہ بنا کر جانے والے!
کمی تیری ہے سن بس! نازیہ کو
کمی کو اور سوا کر جانے والے!
نازیہ نزی