محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

لفظ “زندگی” کی تحقیق

سوال:

کیا "زندگی" کو تیرگی چاشنی دوستی شاعری روشنی عاجزی دشمنی اجنبی بندگی تابندگی وغیرہ کا قافیہ کرنا درست ہے؟

جواب:

زندگی لفظ تھوڑا پیچیدہ ہے، اس لیے اسے پہلے مختصر جواب سے سمجھیں، پھر تفصیلی جواب دیکھیں مختصر جواب: "زندگی" کے قوافی میں تیرگی ، بندگی اور تابندگی لانا درست ہے اور چاشنی ، دوستی ، شاعری ، روشنی ، عاجزی ، دشمنی اور اجنبی کو "زندگی" کا قافیہ کرنا درست نہیں۔ تفصیلی جواب: فارسی زبان کا مصدر ہے: "زیستن" (جینا) جیسے "رفتن" (جانا) بھی ایک مصدر ہے۔ اس کا مضارع کا صیغہ  ہے: "زِیَد" (جیے) پھر اس سے امر کا صیغہ "زِی" (جی) بنا۔ جیسے "کُن" (کر) امر کا صیغہ ہے۔ پھر "باشندہ" ، "تابندہ" ، "پرندہ" وغیرہ کی طرح اس کے آخر میں بھی "ندہ" بڑھایا تو اسمِ فاعل کا صیغہ "زندہ" (جینے والا) بن گیا۔ پھر "زندہ" کے آخر میں "ی" کا اضافہ کیا گیا تو "زندہی" بنا جو کہ "آزردگی" ، "شرمندگی" وغیرہ کی طرح "ہ" کے "گ" سے بدلنے کی وجہ سے "زندگی" کی صورت اختیار کرگیا۔ اب اگر "زندگی" اور "شرمندگی" میں غور کرتے ہیں تو "ندگی" دونوں کا ایک ہے ، اور روی "ز" اور "م" الگ الگ ہیں ، اس لیے ان دونوں کو ایک دوسرے کا قافیہ کرنا علم قافیہ کی رو سے غلط ہے ، تاہم انتہائی پیچیدہ امر ہونے کے باعث اس میں لچک رکھنا ضروری ہے ، ہر کوئی یہ جاننے اور سمجھنے سے قاصر ہے کہ "زندگی" میں اصل حرف صرف "ز" ہے اور "ندگی" زائد ہے ، بندے کا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمیں "زندہ" کو اصل حروف پر مشتمل ایک لفظ سمجھتے ہوئے "ہ" کو حرف روی سمجھنا چاہیے ، یوں "زندگی" میں حرف روی "گ" شمار ہوگا جو کہ اصل میں "ہ" تھا۔ لہٰذا "زندگی" کے قوافی میں تمام الفاظ کو لانا درست ہونا چاہیے جن کے آخر میں "گی" آرہا ہو ، جیسے: تابندگی ، بندگی ، شرمندگی ، آزردگی ، شستگی ، شائستگی ، درندگی۔