اُمید کس سے کریں؟ اِعتبار کس کا ہے؟
اُمید کس سے کریں؟ اِعتبار کس کا ہے؟
دلِ ملول! تجھے اِنتظار کس کا ہے؟
یہاں پہ روز دکھوں کے آلاؤ جلتے ہیں
مجھے بتاؤ یہ ٹوٹا مزار کس کا ہے؟
شکستہ دل، تِری یادیں ہیں اور تنہائی
مگر میں جھوم رہا ہوں خُمار کس کا ہے؟
چمن کے بیچ ترانے نہ چھیڑ اے بلبل!
تجھےخبر ہے؟کہ دل داغدار کس کا ہے؟
اِسی گلی میں کوئی ہم خیال ہے شاید
مِرے قریب یہ اُجڑا دیار کس کا ہے؟
یہ بدتمیز ترے سامنے چھلک بیٹھے!
اِن آنسوؤں پہ مگر اختیار کس کا ہے؟
وہ اُن کی بزم میں کچھ خاص لوگ ہیں قاصد
پتہ لگاؤ کہ ان میں شمار کس کا ہے؟
اب اُن کی یاد تہہِ خاک دفن ہے ثاقب
تو پھر یہ دل میں نیا انتشار کس کا ہے؟
شاعر: