خونی لبوں پہ کیسا ترستا سوال تھا
خونی لبوں پہ کیسا ترستا سوال تھا
ہر پھول لاجواب تھا ہر چہرہ لال تھا
آنکھیں بھر آئیں میری کہ منظر کمال تھا
میرا ملال دیکھ کے وہ پر ملال تھا
میں ہو تو جاتا یار ترے عشق میں فنا
بس اپنے والدین کا مجھ کو خیال تھا
اب سوچوں تو رمیز عجب حال ہوتا ہے
ماضی میں ایک بات پہ جو میرا حال تھا