محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

فن ایسا ہو کہ کوزے میں دریا سمیٹ لے

فن ایسا ہو کہ کوزے میں دریا سمیٹ لے
مصرع کہو تو ایسا ، جو قصہ سمیٹ لے
ہے تیرے ظرف سے بڑا میرا وجودِ خاک
آدھا بکھیر دے، مجھے آدھا سمیٹ لے
ممکن ہے ہار تھک کے زمانے سے آج وہ
رو کر کَہے خدا سے خدارا سمیٹ لے
کس کو پُکارِیے، کِسے آواز دیجئے
اپنا سمجھ کے غم ،کوئی میرا سمیٹ لے
وسعت کو دیکھ، شکل پہ مت جا امیر شہر
ہے کاسہِ فقیر یہ دنیا سمیٹ لے
فیاضؔ دیکھ رات کا پچھلا پہر ہے یہ
چپکے سے تو بھی اب کوئی سپنا سمیٹ لے

شاعر: