موسیٰ اگر جو دیکھے تجھ نور کا تماشا
موسیٰ اگر جو دیکھے تجھ نور کا تماشا
اس کوں پہاڑ ہووے پھر طور کا تماشا
اے رشک باغ جنت! تجھ پر نظر کیے سوں
رضواں کو ہووے دوزخ پھر حور کا تماشا
کثرت کے پھول بن میں جاتے نہیں ہیں عارف
بس ہے موحداں کوں منصور کا تماشا
وہ سر بلند عالم از بس ہے مجھ نظر میں
جیوں آسماں عیاں ہے مجھ دور کا تماشا
تجھ عشق میں ولی کے آنجھو امنڈ چلے ہیں
اے بحر حسن آ دیکھ اس پور کا تماشا
شاعر: