کالی سیاہ رات کوئی مسئلہ نہ تھا
کالی سیاہ رات کوئی مسئلہ نہ تھا
ہوتا اگر وہ ساتھ، کوئی مسئلہ نہ تھا
تذلیل کر رہے تھے مخالف یہی ہے دکھ
کرتا اگر وہ ہاتھ کوئی مسئلہ نہ تھا
محفل جما کے بیٹھ گیا کس لیے وہاں ؟
وقتی ہیں مشکلات، کوئی مسئلہ نہ تھا
تربت پہ آج آ کے مری رو پڑا وہی
جس کے لیے وفات کوئی مسئلہ نہ تھا
کب جانتا ہے کوئی اسے اس جہان میں؟
آدر! نحیف ذات کوئی مسئلہ نہ تھا