محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

کیا قرینے سے ہمیں آپ نے برباد کیا

کیا قرینے سے ہمیں آپ نے برباد کیا
بھوک نے قید کی تشویش سے آزاد کیا
زخم خنجر سے لگانے کی روایت تھی یہاں
کسی انسان نے پھر لہجے کو ایجاد کیا
اک وفا دار قبیلے کے ہیں ہم چشم و چراغ
منتخب اس لیے ہے پیشہء اجداد کیا
اب سرابوں کے تعاقب میں بھٹکتا نہیں کوئی
خیمہء دشت لہو دے کے ہے آباد کیا
یہ سہولت تو مجھے میرے ہنر نے دی ہے
شعر کی شکل میں احساس کو روداد کیا
عشق حیدر ترے اعجاز کی حد کوئی نہیں
کوئی سلمان بنا اور کوئی مقداد کیا
چارہ گر کی یہ عجب عشوہ گری ہے زم زم
درد کے نسخے میں بس درد ہی ایزاد کیا