محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

مظلوم کو انصاف یوں پاتے نہیں دیکھا

مظلوم کو انصاف یوں پاتے نہیں دیکھا
ظالم کو کبھی دار پہ آتے نہیں دیکھا

زردار کی آرائشیں دم ہی نہیں لیتیں
مسکین کودو وقت بھی کھاتے نہیں دیکھا

تعداد بہت کم تھی مگر ابن علی تھے
میدان انھیں چھوڑ کے جاتے نہیں دیکھا

جس طرح کی قربانیاں تھیں آل نبی کی
یوں جاں کسی کنبے کو لٹاتے نہیں دیکھا

چپ چاپ ہی سہہ جاتا ہے ہر درد وہ عالمؔ!
خود دار کو کہرام مچاتے نہیں دیکھا

شاعر تو سبھی بات کے یوں پکے نہیں ہیں
جو کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے نہیں دیکھا

تلوار اٹھانی تھی جسے ظلم پہ عالمؔ
آواز بھی اس کو تو اٹھاتے نہیں دیکھا