سوال:
تجزیہ نگاری کے کیا اصول ہیں؟
جواب:
تجزیہ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے کسی چیز کے اجزاء کو الگ الگ کرنا۔
تجزیہ نگار اپنے مشاہدے اور وجدان کے نتیجے میں کسی بھی واقعے پر جب قلم اٹھاتا ہے تو اس کے متعدد پہلوؤں کو کھول کھول کر پیش کرتا ہے۔
تجزیہ نگاری مکمل غیر جانب داری سے کرنی چاہیے، نجومیانہ اندازِ گفتگو اپناتے ہوئے تخیلاتی محل تعمیر کرنے کے بجائے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر تمام محرکات اور ان کے متوقع نتائج کو خوش اسلوبی سے پیش کرنا چاہیے۔
مثلا فرقہ واریت کے بارے میں اگر آپ کو اپنا تجزیہ پیش کرنا ہے تو آپ پہلے اچھی طرح ان فرقوں کا مشاہدہ کریں گے، ہر ہر فرقے کی باتیں سنیں گے، ان کی کتب پڑھیں گے، ان کے مراکز اور ان کے مقتداؤں میں غور کریں گے، اس بات پر بھی خوب غور کریں گے کہ یہ فرقے وجود میں کیسے آئے اور تمام ممکنہ ذرائع سے فرقہ واریت کی ابتدا کو معلوم کرنے کی کوشش کریں گے، جب آپ کو متعلقہ تمام معلومات حاصل ہوجائیں گی تو آپ کسی نتیجے پر پہنچنے کے بعد درج ذیل سوالات اٹھا کر ان کے جوابات بطور تجزیہ پیش کریں گے:
1) فرقہ واریت کی حقیقی وجوہات کیا ہیں اور ان کا ثبوت کیا ہے؟
2) فرقہ واریت کو ختم کرنا ممکن ہے تو کیوں اور اگر ناممکن ہے تو اس کی کیا وجہ ہے؟
3) فرقہ واریت کے نقصانات کیا ہیں اور ان میں سے کس کس کا سد باب ممکن ہے؟
4) فرقہ واریت کو کس حد تک برداشت کیا جاسکتا ہے؟
5) فرقوں کی موجودہ صورتِ حال میں حکام، علماء اور عوام میں سے کس کس کی کیا ذمہ داری ہے؟
6) اگر یہی صورت حال رہی تو مستقبل قریب یا بعید میں فرقہ واریت مزید کیا کیا گل کھلائے گی؟
آپ کے یہ پیش کردہ نکات جس قدر مدلل اور منطقی ہوں گے اتنا ہی آپ کا تجزیہ جامع و معتدل سمجھا جائے گا۔
یاد رکھیے، آپ کا مشاہدہ جتنا قوی اور غیر جانب دار ہوگا آپ کی تجزیہ نگاری اتنی اچھی ہوگی۔