سوال:
اگر بحر میں تخلّص کا وزن پورا نہ ہو رہا ہو تو اُس کیلیے کیا کر سکتے ہیں؟ مثلاََ میرا تخلّص امان (بروزن فَعُول) ہے ۔ میں اسے بحرِ متقارب مثمّں سالم میں کیسے استعمال کرسکتا ہوں؟ برائے کرم رہنمائی کر دیجیے۔
بحرِ متقارب مثمّن سالم :
( فعولُن فعولُن فعولُن فعولُن )
کوئی بھی نہ عاصؔی ترا کرب جانے
جواب:
“امان” فعول ہے اور یہ درج ذیل بحور میں بسہولت آسکتا ہے:
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
مفعول فاعلاتن
فعل فعول فعول فعولن
مفاعلاتن مفاعلاتن
مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعِلن
کہ ان تمام بحور میں 121 آرہا ہے۔
اب رہ گئی وہ بحریں جن میں 121 نہیں ہے ، جیسے فعولن فعولن فعولن فعولن یا جیسے فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
تو ان میں فعول وزن والا تخلص ایک طریقے سے لایا جاسکتا ہے اور وہ ہے اخفائے الف۔
اگر کسی صحیح ساکن حرف کے بعد متحرک الف آجائے تو الف کو گرا کر اس کی حرکت پچھلے حرف کو دینا “اخفائے الف” کہلاتا ہے۔
حرف صحیح سے مراد و ، ی اور الف کے علاوہ تمام حروف ہیں۔
ساکن اس حرف کو کہتے ہیں جس پر زبر ، زیر اور پیش میں سے کچھ نہ ہو۔
متحرک اس حرف کو کہتے ہیں جس پر زبر ، زیر یا پیش ہو۔
مثلا آپ کا یہ مصرع؛
‘کوئی بھی نہ عاصؔی ترا کرب جانے’
اسے اگر یوں کردیں تو آپ کا تخلص بآسانی آجائے گا:
‘کوئی بھی امان آپ کا غم نہ جانے’
تقطیع:
کوئی بھی : ک ئی بی : فعولن
امان آ : ا ما نا : فعولن
پ کا غم : پ کا غم : فعولن
نہ جانے : ن جا نے : فعولن
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری