سوال:
دھیان کا درست شعری وزن کیا ہے؟
جواب:
“دھیان” کو زیادہ تر اساتذہ نے ہمیشہ فاع باندھا ہے مگر چونکہ فعول بھی باندھا گیا ہے اس لیے اسے فاع اور فعول دونوں طرح باندھ سکتے ہیں۔
فاع کی مثال:
چہرہ ہی یار کا رہے ہے چت چڑھا سدا
خورشید و ماہ آتے ہیں کب میرے دھیان میں
(میر تقی میر)
فعو کی مثال:
دلکش قد اس کا آنکھوں تلے ہی پھرا کیا
صورت گئی نہ اس کی ہمارے دھیان سے
(میر تقی میر)
جب نظر اس کی آن پڑتی ہے
زندگی تب دھیان پڑتی ہے
(محمد رفیع سودا)
دراصل ہندی الفاظ کے تلفظ کے فارسی اور عربی الفاظ جیسی سختی نہیں ہے ، بلکہ لچک ہوتی ہے، آپ چند کو تو ہمیشہ فاع باندھیں مگر دھند جیسے ہندی الفاظ کو فاع کے ساتھ ساتھ بوقت ضرورت فع بھی کرسکتے ہیں۔
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری
متن کاپی ہوگیا۔ 🙂