محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

سوال:

ایک آہنگ ہے۔
فاعلات  مفعولن فاعلات مفعولن ۔
غالب کا شعر ہے ۔
زکر اس پر یوش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر  جو تھا رازداں اپنا

پہلے دو ارکان میں ۔۔۔زکر اس پریوش کا۔۔۔۔۔فاعلات مفعولن
پھر عروضی وقفہ ہے۔
اور پھر بیاں اپنا۔۔۔فاعلات مفعولن۔
مطلب آدھے ارکان میں ایک بات پھر وقفہ پھر آدھے ارکان میں دوسری بات ۔
یہ پوچھنا تھا وقفہ کرنا لازمی ہے کہ نہیں۔
دوسرے رکن کے الفاظ کٹ کر تیسرے میں نہ جائیں ۔

جواب:

اس کے ارکان ہیں:
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
اس طرح کی بحروں میں دوسرے اور تیسرے رکن کے درمیان لفظ نہیں ٹوٹنا چاہیے ، اسے شکست ناروا کا عیب کہتے ہیں۔