سوال:
السلام علیکم
استاد محترم
شکستِ ناروا کو عیب تصور کرنے پر دلیل درکار ہے
راہنمائی کریں۔
جیسے یہ شعر ہے:
سید نے کربلا میں وعدے نبھا دیے ہیں
دینِ محمدیﷺ کے گلشن کھلا دیے ہیں
راہنمائی کریں۔
جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
شکست ناروا کا مطلب ایسا ٹوٹنا جو جائز نہیں، اس سے مراد دو برابر حصوں میں بٹنے والی چار مختلف ارکان کی بحر کے دوسرے اور تیسرے رکن میں لفظ کا ٹوٹنا ہے اور یہ عیب اس لیے ہے کہ شاعری میں اصل چیز جمالیات ہے پھر جمالیات کی دو قسمیں ہیں: معنوی جمالیات اور لفظی جمالیات ، پھر لفظی جمالیات میں قافیہ ، وزن ، حسنِ ادائیگی اور غنائیت آتے ہیں، ان میں سے جو بھی متاثر ہوگی تو شعر معیوب کہلائے گا، اب چونکہ اس طرح کی بحروں میں قاری آدھے مصرع پر اکثر رکنا پسند کرتا ہے اس لیے یہاں اگر لفظ پورا نہیں ہوگا تو یہ رکنا طبع سلیم پر شدید ناگوار گزرے گا، یہ چیز حسن ادائیگی اور غنائیت کے خلاف ہے، اس لیے یہ شکستِ لفظ ناروا اور معیوب ہے۔
آپ کے پیش کردہ شعر کا وزن یہ ہے:
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
اور اس شعر میں شکست ناروا نہیں پایا جارہا۔ فلا اشکال۔