لفظ اور حرف کی تحقیق:
ا ب ت ث ، یہ حروف ہیں، ان سے مل کر لفظ بنتا ہے جیسے ا س ا م ہ ، ان پانچ حروف سے مل کر اسامہ بنا تو اسامہ ایک لفظ ہے، حرف کی جمع حروف اور لفظ کی جمع الفاظ ہے، آج کل بعض لوگ جمع کے لیے حروفوں اور الفاظوں کہتے ہیں ، یہ درست نہیں، اسی طرح حرف کو لفظ یا لفظ کو حرف کہنا بھی غلط ہے۔ طلاق ایک لفظ ہے ، اس لیے تین طلاقوں کے لیے تین لفظ بھی استعمال کرتے ہیں، جیسے لعنت ایک لفظ ہے جو کہ چار حروف (ل ع ن ت) کا مجموعہ ہے، اسی لیے چار حروف بھیجنا کا مطلب ہے لعنت بھیجنا ، بعض لوگ تین حروف بھیجنا اور چار لفظ بھیجنا کہتے ہیں ، لعنت کے لیے یہ دونوں غلط محاورے ہیں ، درست محاورہ چار حرف بھیجنا ہے، مگر اخلاقی اعتبار سے یہ بھی بہت سی جگہوں پر غلط ہی شمار ہوتا ہے۔
یہ ساری تفصیل حروف تہجی کے اعتبار سے ہے جبکہ گرامر کی رو سے ہر انسانی آواز کو لفظ کہتے ہیں جبکہ لفظ کی دو قسمیں ہیں: با معنی اور بے معنی، پھر با معنی لفظ کی دو قسمیں ہیں: مفرد اور مرکب، پھر مفرد کی تین قسمیں ہیں: اسم، فعل اور حرف، اس حرف سے مراد وہ لفظ ہے جس کے معنی کسی اسم یا فعل سے ملائے بغیر سمجھے نہیں جاسکتے ہیں، جیسے سے، کو، تک وغیرہ۔
آج حروف اور الفاظ کی گنتی بھی بعض ادبی اصناف میں ملحوظ رکھی جانے لگی ہے، اس سے مراد حروف تہجی والے لفظ اور حرف ہیں، اس گنتی میں حروف کا ہر وہ مجموعہ لفظ شمار ہوگا جس کے بعد فاصلہ آجائے، لہذا مرکبات کو ایسی تحریر میں الگ الگ لکھنا ضروری ہے، اسی طرح حروف شمار میں ملفوظ (بولنے جانے والے) اور مکتوب (لکھے جانے والے) حروف دونوں ہی شمار کیے جائیں گے بخلاف علم عروض کے کہ اس میں فقط ملفوظ حروف کا اعتبار ہوتا ہے جیسے علم ابجد میں فقط مکتوب حروف کا شمار ہوتا ہے۔ مثلا اس تحریر کے حروف کی تعداد 1530 ہے اور الفاظ کی تعداد 358۔ 🙂