جواب:
کچھ لوگ اس بحث کو اس بنیاد پر پیش کرتے ہیں کہ "عشق" کا لفظ عموماً جذبات کے شدید اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو رومانی محبت کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ بہن، بیٹی یا ماں کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے "محبت" کا لفظ زیادہ مناسب ہے، کیونکہ یہ لفظ ادب اور تعظیم کے قریب تر محسوس ہوتا ہے۔
تاہم، اردو تاریخ و ادب کے لحاظ سے، "عشق" کا لفظ صرف رومانی محبت کے لیے محدود نہیں رہا، بلکہ یہ ہر اس تعلق کے لیے بھی استعمال ہوا ہے جو انتہائی شدت اور گہرائی سے جڑا ہو۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندے کی محبت کو بھی کئی صوفی شعراء اور علمائے کرام نے "عشق" کا نام دیا ہے، جیسے "عشقِ الٰہی"۔
بہت سے بزرگان دین اور علماء نے رسول اللہ ﷺ سے شدید محبت کو "عشق" کے الفاظ میں بیان کیا ہے، جو ادب اور عقیدت کا اظہار کرتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ "عشق" اور "محبت" دونوں الفاظ قابل قبول ہیں، لیکن ان کا استعمال سیاق و سباق اور نیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ "عشق" کا لفظ رسول اللہ ﷺ کے لیے بھی عموماً انتہائی محبت اور عقیدت کے اظہار کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے اور استعمال کسی بھی لفظ کے کسی معنی میں درست ہونے کی سب سے قوی دلیل ہے۔