سوال:
دوہا کیا ہے ؟
جواب:
دوہا ہندی شاعری کی صنف ہے جو اب اردو میں بھی ایک شعری روایت کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔ اس کا آغاز ساتویں صدی اور آٹھویں صدی کا زمانہ بتایا جاتا ہے۔ دوہا گنگا جمنی تہذیب کی ایک مقبول ترین صنف ہے جو کہ عوام میں بے حد مقبول و ہر دلعزیز خیال کی جاتی ہے۔ دوہا کو دوہرا اور دو پد بھی کہتے ہیں۔
دوہا دو مصرع پر مشتمل ہوتا ہے، دونوں مقفی ہوتے ہیں، جیسے غزل کا مطلع ہوتا ہے۔
عروضی وزن:
دوہا ہندی ماتراؤں کے مطابق کہا جاتا ہے، اردو وزن کے مطابق ہم اس کا وزن ان ارکان سے سمجھ سکتے ہیں:
فاع فعولن فاعلن فاع فعولن فع
٭ ہر فاع فعولن کو فعلن فعلن بھی کرسکتے ہیں۔
٭ آخری فع کو فاع بھی کرسکتے ہیں۔
٭ ہندی ماتراؤں کی روشنی میں دیگر اوزان بھی حاصل ہوتے ہیں۔
چند مشہور دوہے:
آج مجھی پر کھل گیا میرے دل کا راز
آئی ہے ہنستے سمے رونے کی آواز
(بھگوان داس اعجاز)
سینے کے بل رینگ کر سیمائیں کیں پار
میں بونوں کے گاؤں سے گزرا پہلی بار
(بھگوان داس اعجاز)
چڑیا نے اڑ کر کہا میرا ہے آکاش
بولا شکرا ڈال سے یونہی ہوتا آکاش
(ندا فاضلی)
آنکھوں کو یوں بھا گیا اس کا روپ انوپ
سردی میں اچھی لگے جیسے کچی دھوپ
(فاروق انجنیئر)
طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری