دَعَا اصل میں دَعَوَ تھا، واؤ متحرک، ماقبل مفتوح، واؤ کو الف سے بدلا، دَعَا ہوگیا۔
دَعَوَا میں یہ تعلیل نہیں ہوگی کیونکہ شرط (مدہ زائدہ سے پہلے نہ ہو) نہیں پائی گئی۔
دَعَوْا اصل میں دَعَوُوْا تھا، واؤ متحرک، ماقبل مفتوح، واؤ کو الف سے بدلا، دَعَاوْا ہوگیا، الف کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔ دَعَتْ اور دَعَتَا میں بھی یہی تعلیل ہوگی، دَعَتَا اگرچہ بظاہر اجتماع ساکنین نہیں ہے، مگر اس کی تاء اصل میں ساکن تھی، اس لیے یہ بھی اجتماع ساکنین کے حکم میں ہے۔
دَعَوْنَ سے آخر تک کے صیغوں میں تعلیل نہیں ہوئی۔
دُعِیَ اصل میں دُعِوَ تھا، واؤ کو ماقبل کسرے کی وجہ سے یاء سے بدل دیا، یہ تعلیل پوری گردان میں جاری ہوگی۔
دُعُوْا میں واؤ کو یاء سے بدلا تو دُعِیُوْا ہوگیا، یاء پر ضمہ ثقیل تھا، نقل کرکے ماقبل کو دیا، اس کی حرکت کو گرانے کے بعد یہ دُعُیْوْا ہوگیا، یاء اجتماع ساکنین کی وجہ سے گر گئی، دُعُوْا ہوگیا۔
یَدْعُوْا اصل میں یَدْعُوُ تھا، واؤ پر ضمہ ثقیل تھا، گرادیا، یَدْعُوْ ہوگیا، یہ تعلیل پانچ صیغوں (یَدْعُوْ, تَدْعُوْ, تَدْعُوْ, أَدْعُوْ, نَدْعُوْ) میں جاری ہوگی۔
یَدْعُوْنَ اصل میں یَدْعُوُوْنَ تھا، واؤ پر ضمہ ثقیل تھا، گرادیا، واؤ کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔ تَدْعُوْنَ (جمع مذکر حاضر) میں بھی یہی تعلیل ہوگی۔
اس گردان کے تثنیہ کے صیغے (یَدْعُوَانِ, تَدْعُوَانِ, تَدْعُوَانِ, تَدْعُوَانِ) اپنی اصل پر ہیں۔
تَدْعِیْنَ (واحد مؤنث حاضر) اصل میں تَدْعُوِیْنَ تھا، واؤ پر کسرہ ثقیل تھا، نقل کرکے ماقبل کو دیا، اس کی حرکت کو گرانے کے بعد تَدْعِوْیْنَ ہوگیا، واؤ ساکن ماقبل مکسور کو یاء سے بدلا، تَدْعِیْیْنَ ہوگیا، یاء کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا، تَدْعِیْنَ ہوگیا۔
یُدْعٰی اصل میں یُدْعَوُ تھا، واؤ واقع ہوا چوتھی جگہ، ماقبل کی حرکت اس کے مخالف، واؤ کو یاء سے بدلا، پھر یاء متحرک ماقبل مفتوح کو الف سے بدلا، یُدْعٰی ہوگیا۔ یہ تعلیل چھوٹے پانچوں صیغوں (یُدْعٰی, تُدْعٰی, تُدْعٰی, أُدْعٰی, نُدْعٰی) میں جاری ہوگی۔ یُدْعَوْنَ (جمع مذکر غائب) اور تُدْعَوْنَ (جمع مذکر حاضر) میں یہی تعلیل کرکے الف کو اجتماعِ ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔
تثنیہ کے چاروں صیغوں (یُدْعَیَانِ, تُدْعَیَانِ, تُدْعَیَانِ, تُدْعَیَانِ) میں یاء کو الف سے نہیں بدلیں گے کیونکہ الفِ تثنیہ سے پہلے ہے اور جمع مؤنث (یُدْعَیْنَ اور تُدْعَیْنَ) میں واؤ کو یاء سے بدل دیا۔
امر حاضر, لَمْ, لامِ امر اور لائے نہی کے بعد چھوٹے صیغوں میں آخر کا حرف علت گرجائے اور تَدْعُو سے أُدْعُ, لَمْ تَدْعُ اور لَا تَدْعُ ہوجائے گا اور تثنیہ، جمع مذکر اور واحد مؤنث حاضر کا نون اعرابی گرجائے گا۔
دَاعٍ (اسم فاعل) اصل میں دَاعِوٌ تھا، واو واقع ہوئی چوتھی جگہ، ماقبل کی حرکت واو کے مخالف ہے، واؤ کو یاء سے بدلا، دَاعِیٌ ہوگیا، یاء پر ضمہ ثقیل تھا، گرادیا، دَاعِیْنْ ہوگیا، یاء کو اجتماعِ ساکنین کی وجہ سے گرادیا، دَاعٍ ہوگیا۔ دَاعُوْنَ اصل میں دَاعِوُوْنَ تھا، واؤ کو اسی قاعدے سے یاء سے بدلا، دَاعِیُوْنَ ہوگیا، یاء پر ضمہ ثقیل تھا، نقل کرکے ماقبل کو دیا، اس کی حرکت کو گرانے کے بعد، دَاعُیْوْنَ ہوگیا، یاء ساکن ماقبل مضموم کو واؤ سے بدلا، دَاعُوْوْنَ ہوگیا، ایک واؤ کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا، دَاعُوْنَ ہوگیا۔ اس گردان کے باقی صیغوں میں فقط واؤ کو یاء سے بدلا ہے۔
مَدْعُوٌّ (اسم مفعول) میں واؤ ساکن کو دوسرے واو میں ادغام کردیا، پوری گردان میں یہی تعلیل ہوئی ہے۔
مَدْعًا (اسم ظرف) اور مِدْعًا (اسم آلہ صغری) میں واؤ کو چوتھی جگہ مخالف حرکت کے بعد ہونے کی وجہ سے یاء سے بدلا، پھر یاء متحرک ماقبل مفتوح کو الف سے بدلا اور الف کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔ ان کے تثنیہ کے صیغوں میں یاء برقرار رہے گی۔
مَدَاعٍ اصل میں مَدَاعِوُ تھا، واؤ کو چوتھی جگہ مخالف حرکت کے بعد ہونے کی وجہ سے یاء سے بدلا، یاء پر ضمہ ثقیل تھا، گرادیا، تعلیل زدہ ہونے کی وجہ سے مفاعل کی گری ہوئی تنوین واپس آگئی، مَدَاعِیْنْ ہوگیا، یاء کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا، مَدَاعٍ ہوگیا۔
مِدْعَاۃٌ (اسم آلہ وسطی) اصل میں مِدْعَوَۃٌ تھا، واؤ کو چوتھی جگہ مخالف حرکت کے بعد یاء سے بدلا، پھر یاء متحرک ماقبل مفتوح کو الف سے بدلا۔
مِدْعَاءٌ (اسم آلہ کبری) اصل میں مِدْعَاوٌ تھا، واو واقع ہوا طرف میں الفِ زائدہ کے بعد، واؤ کو ہمزہ سے بدلا، مِدْعَاءٌ ہوگیا، اس کے تثنیہ (مِدْعَاءَانِ) میں بھی یہی تعلیل ہے۔
مَدَاعِیُّ (اسم آلہ کبری جمع) اصل میں مَدَاعِیْوُ تھا، واؤ واقع ہوئی چوتھی سے زائد جگہ میں اور اس سے پہلے ضمہ اور واؤ ساکن نہ تھا، لہٰذا واؤ کو یاء سے بدل دیا، مَدَاعِیْیُ ہوگیا، یاء کو یاء میں ادغام کردیا، مَدَاعِیُّ ہوگیا۔
اَدْعٰی (اسم تفضیل) اصل میں اَدْعَوُ تھا، واؤ کو چوتھی جگہ مخالف حرکت کے بعد یاء سے بدلا، پھر یاء متحرک ماقبل مفتوح کو الف سے بدلا۔ اَدْعَیَانِ میں یاء برقرار رہے گی، اَدْعَوْنَ میں واؤ کو یاء سے، یاء کو الف سے اور الف کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔
دُعْیٰ (اسم تفضیل واحد مؤنث) اصل میں دُعْوٰی تھا، فُعْلٰی کے لام کلمے کا واؤ اسم جامد میں یاء ہوجاتا ہے اور اسم تفضیل اسم جامد کا حکم رکھتا ہے، لہٰذا واؤ کو یاء سے بدل دیا۔ اس کی تثنیہ و جمع میں یہی تعلیل ہوگی۔
دُعًا (جمع مؤنث اسم تفضیل) اس میں دُعَوٌ تھا، واؤ متحرک ماقبل مفتوح کو الف سے بدلا، الف کو اجتماع ساکنین کی وجہ سے گرادیا۔
یائی کے صیغوں میں وہی تعلیلات ہیں جو واوی کے صیغوں میں واؤ کو یاء سے بدلنے کے بعد کی گئی ہیں۔
لفیف کے صیغوں میں مثال اور ناقص دونوں کی تعلیلات ہوں گی، مثلاً یَقِیْ اصل میں یَوْقِیُ تھا، یَعِدُ والی تعلیل سے واؤ کو گرایا اور یَرْمِی والی تعلیل سے یاء کو ساکن کردیا، یَقِیْ ہوگیا۔
قِ (امر حاضر معروف) مضارع واحد مذکر حاضر (تَقِیْ) سے علامت مضارع (ت) کو گراکر اور جزم کی وجہ سے آخر کی یاء کو ساقط کرکے بنایا گیا ہے۔