وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
دونوں صحیح ہیں۔
عربی میں بعض الفاظ کی بعض مخصوص حالات میں آخر کی نوعیت بدلتی رہتی ہے جیسے کتابٌ ، کتابًا ، کتابٍ ، ایسے الفاظ کو معرب کہتے ہیں اور ان حالتوں کو رفع، نصب اور جر کہتے ہیں، پھر ان حالتوں کے اعتبار سے الفاظ کی کئی قسمیں ہیں، بعض میں زبر، زیر، پیش کی تبدیلی واقع ہوتی ہے، بعض میں واو، الف اور یاء کی، لفظ “ذو” کا تعلق ان لفظوں کے ساتھ ہے جن کے آخر کی تبدیلی واو، الف اور یاء کی ہوتی ہے، چنانچہ یہ حالتِ رفعی میں ذو ہوتا ہے جیسے
وَرَبُّكَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ، حالتِ نصبی میں ذا ہوتا ہے جیسے
قُلۡنَا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اور
یا ذا الجلال والاکرام، جبکہ حالتِ جری میں ذی ہوتا ہے جیسے
تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ۔
یہ ساری چیزیں تفصیل کے ساتھ سمجھنے کے لیے عربی گرامر کا پہلا حصہ علم النحو سیکھ لیجیے۔ اور مکمل عربی گرامر کے لیے علم الصرف بھی سیکھ لیں تو قرآن کریم سمجھنے کا لطف دوبالا ہوجائے گا۔
• علم النحو سیکھیں
• علم الصرف سیکھیں