محمد اسامہ سَرسَری

لاگ اِن ہوکر 100 کوائنز مفت میں حاصل کریں۔

سوال:

السلام علیکم استاد محترم میں امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے
مجھے رباعی کے اوزان چاہیے کیا اپ مجھے عنایت کر سکتے ہیں

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

شعرا میں یہ رواج رہا ہے کہ وہ چار مصرعوں پر مشتمل دو اشعار مخصوص وزن میں پیش کیا کرتے ہیں، جسے رباعی کہا جاتا ہے۔

رباعی کی کل چار شرائط ہیں:
(1) چار مصرعے ہوں ، نہ کم نہ زیادہ۔
(2) پہلا ، دوسرا اور چوتھا مصرع ہم قافیہ ہو۔
(3) مضمون مکمل اور مربوط ہو اور آخری مصرع پر پوری رباعی معنوی لحاظ سے موقوف ہو۔
(4) رباعی کا وزن اس کے مخصوص چوبیس اوزان میں سے کسی کے مطابق ہو۔

رباعی کے چوبیس اوزان کی تفصیل:
رباعی کے چوبیس اوزان مشہور ہیں، جنھیں ہم ایک رباعی میں شامل کرسکتے ہیں، ایک رباعی میں چار مصرعے ہوتے ہیں، اس لحاظ سے چوبیس میں سے کوئی سے بھی چار اوزان کو ہم ایک رباعی میں شامل کرسکتے ہیں، مگر ان چوبیس اوزان کو یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے،علم عروض کے ماہر محترم جناب مزمل شیخ بسمل صاحب نے ان چوبیس اوزان کو بہت آسان کرکے سمجھایا ہے۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ رباعی کے اصل دو وزن ہیں:
پہلا وزن: مفعولُ مفاعلن مفاعیلُ فعَل
دوسرا وزن: مفعولُ مفاعیلُ مفاعیلُ فعَل
ان دونوں کے آخر میں اگر ایک ایک ساکن بڑھادیا جائے جیسا کہ گزشتہ سبق میں بتایا گیا تھا کہ ہر بحر میں ایسا کرنا درست ہے تو اس طرح ہمیں چار اوزان حاصل ہوجائیں گے۔
پھر پہلے مصرع میں دو جگہ اور دوسرے مصرع میں تین جگہ ”تسکین اوسط“ والا قاعدہ جاری ہوگا۔

اب ہم ان چوبیس اوزان کو پیش کرتے ہیں،ہر وزن کے بارے میں پانچ سطروں میں پانچ وضاحتیں کی گئی ہیں:
پہلی سطر میں یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بالا دو اوزان میں سے کونسا وزن لیا گیا ہے۔
دوسری سطر میں یہ بتایا گیا ہے کہ تسکین کی گئی ہے یا نہیں۔
تیسری سطر میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخری رکن فعل ہے یا فعول۔
چوتھی سطر میں وزن کی ظاہری صورت بتائی گئی ہے۔
پانچویں سطر میں روایتی عروض کے مطابق وزن کے ارکان پیش کیے گئے ہیں:

1)
پہلا وزن
بغیر تسکین
فعل
مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
مفعول مفاعلن مفاعیل فعل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
2)
پہلا وزن
صرف پہلی جگہ
فعل
مفعولم فاعلن مفاعیل فعل
مفعولن فاعلن مفاعیل فعل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
3)
پہلا وزن
صرف دوسری جگہ
فعل
مفعول مفاعلن مفاعیلف عل
مفعول مفاعلن مفاعیلن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
4)
پہلا وزن
دونوں جگہ
فعل
مفعولم فاعلن مفاعیلف عل
مفعولن فاعلن مفاعیلن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
5)
پہلا وزن
بغیر تسکین
فعول
مفعول مفاعلن مفاعیل فعول
مفعول مفاعلن مفاعیل فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
6)
پہلا وزن
صرف پہلی جگہ
فعول
مفعولم فاعلن مفاعیل فعول
مفعولن فاعلن مفاعیل فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
7)
پہلا وزن
صرف دوسری جگہ
فعول
مفعول مفاعلن مفاعیلف عول
مفعول مفاعلن مفاعیلن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
8)
پہلا وزن
دونوں جگہ
فعول
مفعولم فاعلن مفاعیلف عول
مفعولن فاعلن مفاعیلن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
9)
دوسرا وزن
بغیر تسکین
فعل
مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
مفعول مفاعیل مفاعیل فعل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
10)
دوسرا وزن
صرف پہلی جگہ
فعل
مفعولم فاعیل مفاعیل فعل
مفعولن مفعول مفاعیل فعَل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
11)
دوسرا وزن
صرف دوسری جگہ
فعل
مفعول مفاعیلم فاعیل فعل
مفعول مفاعیلن مفعول فعَل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
12)
دوسرا وزن
صرف تیسری جگہ
فعل
مفعول مفاعیل مفاعیلف عل
مفعول مفاعیل مفاعیلن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
13)
دوسرا وزن
تینوں جگہ تسکین
فعل
مفعولم فاعیلم فاعیلف عل
مفعولن مفعولن مفعولن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
14)
دوسرا وزن
پہلی اور دوسری جگہ
فعل
مفعولم فاعیلم فاعیل فعل
مفعولن مفعولن مفعول فعَل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
15)
دوسرا وزن
پہلی اور تیسری جگہ
فعل
مفعولم فاعیل مفاعیلف عل
مفعولن مفعول مفاعیلن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
16)
دوسرا وزن
دوسری اور تیسری جگہ
فعل
مفعول مفاعیلم فاعیلف عل
مفعول مفاعیلن مفعولن فع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
17)
دوسرا وزن
بغیر تسکین
فعول
مفعول مفاعیل مفاعیل فعول
مفعول مفاعیل مفاعیل فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
18)
دوسرا وزن
صرف پہلی جگہ
فعول
مفعولم فاعیل مفاعیل فعول
مفعولن مفعول مفاعیل فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
19)
دوسرا وزن
صرف دوسری جگہ
فعول
مفعول مفاعیلم فاعیل فعول
مفعول مفاعیلن مفعول فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
20)
دوسرا وزن
صرف تیسری جگہ
فعول
مفعول مفاعیل مفاعیلف عول
مفعول مفاعیل مفاعیلن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
21)
دوسرا وزن
تینوں جگہ
فعول
مفعولم فاعیلم فاعیلف عول
مفعولن مفعولن مفعولن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
22)
دوسرا وزن
پہلی اور دوسری جگہ
فعول
مفعولم فاعیلم فاعیل فعول
مفعولن مفعولن مفعول فعول
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
23)
دوسرا وزن
پہلی اور تیسری جگہ
فعول
مفعولم فاعیل مفاعیلف عول
مفعولن مفعولُ مفاعیلن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
24)
دوسرا وزن
دوسری اور تیسری جگہ
فعول
مفعول مفاعیلم فاعیلف عول
مفعول مفاعیلن مفعولن فاع
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

رباعی کا وزن آسان انداز میں:
محققین حضرات نے رباعی کی اصل بحر، علم عروض کے مطابق اس کے ارکان اور رباعی کی چوبیس بحروں پر اپنے اپنے انداز میں کافی حد تک روشنی ڈالی ہے، کسی نے چوبیس بحروں کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ہے، کسی نے اپنے تئیں معاملے کو آسان کرنے کی کوشش کی ہے، مگر ایک بات یہ محسوس کی گئی کہ جنھیں وزن سمجھ میں آجاتا ہے انھیں بھی رباعی لکھتے وقت یا کسی رباعی کی تقطیع کرتے وقت رباعی کے چوبیس اوزان یا تسکین اوسط والے قاعدے کے مطابق رباعی کے دو وزن اور تسکین اوسط کے احتمالات کو یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ ذیل میں دی گئی تفصیل کا مقصد صرف یہ ہے کہ رباعی کا وزن یاد رکھنا آسان ہوجائے۔
رباعی کا وزن سمجھنے کےلیے ”سببِ خفیف“ اور ”سببِ ثقیل“ سمجھنا ضروری ہے، جو اگرچہ آپ گزشتہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں، مگر یاد دہانی کے لیے انھیں پھر لکھا جارہا ہے۔

سبب خفیف:
ایک متحرک اور اس کے بعد ایک ساکن ہو تو ان دونوں کو سببِ خفیف کا نام دیا جاتا ہے، جیسے: دل، لب، رخ۔
سببِ ثقیل:
اگر دو متحرک ایک ساتھ ہوں تو انھیں سبب ثقیل کہا جاتا ہے، جیسے: ”دلِ غمگین“ میں ”دلِ“، ”لبِ تشنہ“ میں ”لبِ“ اور ”رخِ زیبا“ میں ”رخِ“ سبب ثقیل ہے۔
رباعی کے وزن میں کل دس سبب خفیف ہوتے ہیں:
مفعولن مفعولن مفعولن فع (2-222-222-222)
مثالی فقرہ: ”سب کے دل میں الفت ہر ہر آں ہے“

رباعی کے اس وزن میں حسبِ ذیل تین اختیارات ہیں:
(1) تیسرے اور نویں سبب خفیف کی جگہ سبب ثقیل بھی باندھا جاسکتا ہے۔
(2) پانچویں اور چھٹے سببِ خفیف میںدرج ذیل تین میں سے کوئی بھی صورت اختیار کی جاسکتی ہے:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (1) خفیف+خفیف(22)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (2) خفیف+ثقیل(112)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (3) فعول(121)
(3) دسویں یعنی آخری سبب خفیف کی جگہ وتد مفروق (فاع) بھی برتا جاسکتا ہے۔

اوپر جو جملہ مثال میں دیا تھا، وہ اب دوبارہ ملاحظہ فرمائیے:
”سب کے (دل) میں (الفت) ہر ہر (آں) (ہے)“
قوسین میں آنے والے الفاظ کو مذکورہ بالا اختیارات کے مطابق تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے، جس سے کئی احتمال وجود میں آتے ہیں۔
”سب کے (دل/دلوں) میں (الفت/حَرَکت/سوال) ہر ہر (آں/گھڑی) (ہے/جان)“
رباعی بر رباعی
ہر تیسرا رکھتے ہیں خفیف اور ثقیل
رکھ سکتے ہیں پنجم و ششم مثلِ ”خلیل“
اسبابِ خفیفہ ہیں رباعی میں دس
دسواں سبب اے سَرسَرؔی! فع رکھ یا فیل

طالبِ دعا:
محمد اسامہ سَرسَری

Copy Text Example