ہر شب منم فتادہ بہ گرد سرای تو
تا روز آہ و نالہ کنم از برای تو
ترجمہ:
ہر رات چھانتا ہوں ترے در کی خاک میں
ہر صبح آبِ چشم سے ہوتا ہوں پاک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
روزے کہ ذرہ ذرہ شود استحوانِ من
باشد ہنوز در دل تنگم ہوای تو
ترجمہ:
جب تک بدن میں آخری قطرہ ہے خون کا
رکھوں گا اپنے دل میں ترا انہماک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہرگز شب وصال تو روزے نہ شد مرا
اے وای بر کسے کہ بود مبتلای تو
ترجمہ:
جب بھی شب وصال ہو کاذب رہے سحَر
ہائے! ہوں مبتلائے غمِ درد ناک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جاں را رواں برای تو خواہم نثار کرد
دستم نمی دہد کہ نہم سر بہ بپای تو
ترجمہ:
میں جاں نثار ہوں ، میں گریباں دریدہ ہوں
بس میں نہیں ہے ورنہ کروں دل بھی چاک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جانا بیا ببیں تو شکستہ دلی من
عمرے گزشتہ است منم آشنای تو
ترجمہ:
آجا ، مری شکستہ دلی دیکھ اے حبیب!
رکھتا ہوں پھر بھی تجھ سے دلی انسلاک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بر حال زار من نظرے کن ز روی لطف
تو پادشاہ حسن و خسرو گدای تو
ترجمہ:
مجھ خستہ حال پر ہو نظر سَرسَری سی اب
تو شاہِ حسن اور ترے در کی خاک میں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مترجم: محمد اسامہ سَرسَری