شیخ سید عثمان شاہ مروَندی علیہ الرحمہ معروف بہ “لال شہباز قلندر” کی مشہور فارسی غزل “نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم” کا منظوم ترجمہ کرنے کی ایک کوشش:
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
نمی دانم کہ آخر چوں دمِ دیدار می رقصم
مگر نازم بہ ایں ذوقے کہ پیشِ یار می رقصم
ترجمہ:
نہیں معلوم وقتِ دید کیسے رقص کرتا ہوں
مگر اک ناز سے دلبر کے آگے رقص کرتا ہوں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
بہ ہر طرزے کہ می رقصانیَم اے یار می رقصم
ترجمہ:
تری نغمہ سرائی پر ہمہ تن گوش ہوکر میں
تو جیسے رقص کرواتا ہے ویسے رقص کرتا ہوں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خوں خوار می رقصم
ترجمہ:
تو قاتل ہے جو خوں کرتا ہے بس تفریح کی خاطر
میں بسمل ہوں ، ترے خنجر کے نیچے رقص کرتا ہوں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بیا جاناں تماشا کن کہ در انبوہِ جانبازاں
بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم
ترجمہ:
ذرا میری طرف بھی دیکھ اپنے جاں نثاروں میں
خود اپنی ہر طرح تذلیل کرکے رقص کرتا ہوں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اگرچہ قطرۂ شبنم نہ پو یَد بر سرِ خارے
منم آں قطرۂ شبنم بہ نوکِ خار می رقصم
ترجمہ:
چمن میں گرچہ نوکِ خار پر ٹکتی نہیں شبنم
میں فرشِ خار پر لیکن کمالِ رقص کرتا ہوں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
منم عثمانِ مروندی کہ یارے شیخ منصورم
ملامت می کند خلقے و من بر دار می رقصم
ترجمہ:
میں کیوں پروا کروں لوگوں کی فتوے باز عادت کی
رہِ الفت میں سولی پر بھی چڑھ کے رقص کرتا ہوںل
پسِ نوشت:
اس کے بعض اشعار امیر خسرو کے نام سے بھی منسوب ہیں۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مترجم: محمد اسامہ سَرسَری